نوٹ بندی کو لے کر کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے
آج وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانے پر لیا۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی لاگو
کرنے سے پہلے مودی نے صحیح مشورہ نہیں لیا۔ چدمبرم نے نوٹ بندی کو سب سے
بڑا گھوٹالہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی جانچ ہونی چاہئے۔ چدمبرم نے کہا کہ ہر بینک کہہ رہا ہے کہ کیش نہیں ہے تو پھر لوگ 24 ہزار
روپے کس طرح نکالیں؟ کیش کی قلت سے کسان اور مزدور سب سے زیادہ پریشان ہیں۔
امیروں کو اس سے کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ مرکزی حکومت کہہ رہی ہے کہ 50 دن
میں حالات معمول پر آ جائیں گے، لیکن موجودہ حالات کو دیکھ کر تو ایسا
نہیں لگتا۔ دن رات نوٹوں کی پرنٹنگ ہوتی رہے تو بھی حالات معمول ہونے میں
کم از کم 7 ماہ لگیں گے۔ 50 دن میں حالات معمول ہونے کی بات کہنا غلط ہے۔
چدمبرم نے 500 روپے کے نوٹ بند کئے جانے پر بھی سوال اٹھائے۔ انہوں نے
حکومت سے پوچھا کہ 500 کا نوٹ، جو عام كرنسی تھی، اسے بند کیوں کیا گیا؟
دہلی اور ممبئی جیسے شہروں میں کیا کوئی 500 روپے سے کم روپے میں رہ سکتا
ہے؟ حکومت کے پاس اس
کا کوئی جواب نہیں ہے کہ اس نے 500 کا نوٹ کیوں بند
کیا۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ تقریبا دو لاکھ اے ٹی ایم ہیں، ان میں سے صرف
35٪ چل رہے ہیں، 65٪ نہیں چل رہے ہیں۔ گاؤں میں مارکیٹ کو کیش چاہئے، وہ
کام نہیں کر پا رہے ہیں۔ یہ مارکیٹ گزشتہ کئی دنوں سے بند ہیں۔ مرادآباد کا
پیتل مارکیٹ، آگرہ کا شو مارکیٹ بند ہے۔ صرف غریبوں کو ہی پریشانی ہو رہی
ہے، امیروں پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ کھودا پہاڑ، نکلی چوہیا والی کہاوت درست
ثابت ہو رہی ہے۔ اس سے سزا کسانوں کو ملی ہے۔ لیبر کلاس کے لئے کوئی کام نہیں ہے۔ یومیہ
اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کا روزگار چھن گیا ہے۔ نوٹ بندی سے اب تک 91
لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ کیا پتہ ایسا بھی ہو کہ پہلے لوگوں کو 2000 کے
نوٹ تھمائے جائیں پھر اسے بھی بین کر دیا جائے؟
انہوں نے کہا، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ سے مشورہ لینے پر اس کو خفیہ
رکھنے کا پلان بگڑتا نہیں۔ حکومت کو کم از کم سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا
سے ہی مشورہ کرنا چاہئے تھا۔ ہم پارلیمنٹ میں ضابطہ 184 کے تحت بحث چاہتے
ہیں، لیکن بی جے پی کو ڈر لگتا ہے۔